فیڈرل بورڈ آف ریونیو ٹیکس مقدمات کی مختلف اپیل کے فورمز بشمول کمشنرز ان لینڈ ریونیو اپیلز، ایپیلیٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر التوء کیسز کو جلد از جلد نمٹانے کے لئے اقدامات اٹھا رہا ہے۔ ایف بی آر نے اپیل کے پہلے لیول یعنی کمشنرز اپیلز لیول کے پراسیس کو یکم جنوری 2021 سے اپیلوں کی الیکٹرانک فائلنگ کے نظام کو متعارف کرنے سے آسان اور سادہ بنا دیا ہے۔ ای فائلنگ کے ذریعے ٹیکس گزار نہایت آسانی کے ساتھ اپنے متعلقہ فیلڈ دفتر جائے بغیر آن لائن طریقہ سے کسی بھی آرڈر کے خلاف اپیل دائر کر سکتے ہیں۔ ای فائلنگ طریقہ کار متعارف کرنے سے پیشتر بھی پرفارمنس معاہدہ کے تحت کیسز کو نمٹانے کی رفتار ہدف سے تجاوز کر رہی تھی۔ جولائی تا دسمبر 2020 میں کمشنرز ان لینڈ ریونیو اپیلز نے مقرر کردہ ہدف 7818 کیسز سے تجاوز کرتے ہوئے 17768 اپیلوں کو نمٹایا۔
اسی طرح ایف بی آر کی درخواست پر ٹیکس سے متعلقہ مقدمات کی جلد سماعت اورفیصلے کے لئے سندھ ہائی کورٹ ، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی بینچز تشکیل دیئے۔ اس کے علاوہ ایک نئی پالیسی متعارف کی گئی ہے جس کے تحت قابل وکیلوں کو تعینات کیا جا سکے گا اور کم تجربہ کار وکیلوں پر خرچ ہونے والا حکومتی ریونیو بچایا جا سکے گا۔
ان جاری اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے دسمبر 2020 تک کی آخری سہ ماہی میں ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ نے 81.7 ارب روپے پر مشتمل ریونیو کے 934 ٹیکس سے متعلقہ کیسز نمٹائے ہیں۔مزید برآں ایپیلیٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو نے اسی عرصہ میں 168.5 ارب روپے پر مشتمل ریونیو کے 1240 کیسز نمٹائے ہیں۔
ٹیکس گزاروں کی سہولت کے لئے اے ڈی آر سی (متبادل تنازعات کی کمیٹیاں) کا نظام تشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت ٹیکس گزارنامزد کمیٹیوں کے ذریعے اپنے زیر التوء کیسز کو بہت قلیل وقت میں اور بغیر کسی خرچہ کے حل کرواسکتے ہیں۔
اب تک ٹیکس گزاروں کی درخواست پر 18 کمیٹیوں نے کیسز کو نمٹانے کے لئے کام شروع کر دیا ہے۔ ایف بی آر نے مزید وضاحت کی ہے کہ فنانس ایکٹ 2020 کے ذریعے قانون میں ترمیم کی گئی ہے جس کے مطابق ٹیکس گزار کسی دوسرے اپیل کے فورم سے اپنا کیس واپس لئے بغیر اے ڈی آرسی کے ذریعے اپنے کیس کو حل کروانے کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔ ٹیکس گزاروں کا اس نظام پر اعتماد کو مضبوط کرنے کے لئے اے ڈی آر سی کے ممبران میں متعلقہ چیف کمشنر کے علاوہ معزز جج صاحبان، چارٹرڈ اکاونٹینٹس اور چیمبر آف کامرس کی طرف سے نامزد کردہ کاروباری افراد بھی شامل کئے گئے ہیں۔ کمیٹی کو ہارڈشپ کیسز میں ریکوری کور وکنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ ایف بی آر نے مزید وضاحت میں کہا ہے کہ ٹیکس گزاروں کی درخواستوں کو کمیٹی 120 ایام کی قلیل مدت میں نمٹانے کی ذمہ دار ہو گی جو کہ ٹیکس گزاروں کے لئے ایک بہت بڑی سہولت ہے۔
تازہ ترین خبریں
- ڈائیریکٹوریٹ جنرل آئی اینڈ آئی ، آئی آر نے لاہور میں بڑی سیلز ٹیکس چوری کو پکڑ لیا
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں فروری سے اب تک کا ریکارڈ کاروبار
- مالی سال 2021 میں نمو 3.94٪ متوقع ہے: سٹیٹ بینک
- دس ماہ: جراحی کے آلات ، چمڑے کے لباس ، دوا سازی سمیت بہت سے شعبوں کی برآمدات میں نمایاں اضافہ
- ’ایف بی آر نے رواں مالی سال کے 10 ماہ میں 14 فیصد زائد ٹیکس جمع کیا‘
TAX.NET.PK